وفا کی راہ میں لٹتے ہیں قافلے کیسے
وفا کی راہ میں لٹتے ہیں قافلے کیسے
وہ ہم سے توڑ کے جاتے ہیں سلسلے کیسے
کبھی بھی ہم سے شکایت نہیں رہی ان کو
تو پھر یہ دوریاں کیسی ہیں، فاصلے کیسے
تم اپنے دل میں کسی کا خیال مت پالو
مرے رقیب یہ دیتے ہیں مشورے کیسے
نہ دن میں چین، نہ راتوں میں نیند کا پہلو
رہِ فراق میں آتے ہیں مرحلے کیسے
امیرِ شہر بھی ظالم سے ہو گیا مرعوب
ہماری قوم کے حل ہوں گے مسئلے کیسے
ہم اہلِ دل ہیں نصیحت نہیں سنا کرتے
ہم اہلِ عقل سے رکھیں بھی رابطے کیسے
ہمیں تو عشق میں لٹنا تھا لٹ گیے شایانؔ
کمالِ حسن بڑھاتا ہے حوصلے کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.