مرے ساقیا مجھے تھام لے، مجھے ہوش ہے نہ خیال ہے
مرے ساقیا مجھے تھام لے، مجھے ہوش ہے نہ خیال ہے
یہ شراب ایسی شراب ہے کہ پیو تو پینا حلال ہے
یہی دل جلوں کی ہے خیریت، یہی اہلِ عشق کا حال ہے
جو نہیں ملا تو گلہ نہیں، جو ملا ہے اس کا ملال ہے
مجھے ایسی جامِ شراب دے کہ نشہ ہو جس کا حیات بھر
یہ کہا ہے سن کے رقیب نے، ترے میکدے کا زوال ہے
مرا مقتضا مجھے مل گیا، مجھے اور کچھ نہیں چاہیے
اسے میں ملا، مجھے وہ ملا، مری عاشقی بھی کمال ہے
تجھے کیا پتا ہے نماز کا، تجھے کیا سلیقۂ صوم ہے
جو نہیں پڑھی وہ نماز تھی، جو پڑھی گئی سو خیال ہے
جو حرم میں تھا صنم آشنا، اسے دَیر میں ہے خدا ملا
یہ حسنؔ تمہارا وصال ہے کہ کسی نظر کا کمال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.