کیسے کریں ہم آج کے حالات کا گلہ
کیسے کریں ہم آج کے حالات کا گلہ
باتیں ہیں بے شمار ہو کس بات کا گلہ
شکوہ ہے بے دلیل سا بارش کو دھوپ سے
اور دھوپ کی زباں پہ ہے برسات کا گلا
مانا کہ ہر قدم پہ ہے دشواریاں بہت
اچھا نہیں ہے کیجیے ہر بات کا گلا
اس دور انقلاب میں خود کام کیجیے
کب تک کریں گے آپ یوں مافات کا گلہ
اس دور انحطاط میں کیا کیا گلہ سنیں
کرنے لگے غلام ہی سادات کا گلا
قاتل کو قتل کرنے کا انعام کیا ملا
مقتول کے لبوں پہ ہے بے بات کا گلا
دنیا میں کام ہوتا ہے ہوش و حواس سے
تم کر رہے ہو آج بھی جذبات کا گلا
شایانؔ ہم نے سوچ میں صدیاں گزار دیں
کچھ لوگ کرتے رہتے ہیں لمحات کا گلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.