میری سنتے بھی نہیں اپنی سناتے بھی نہیں
میری سنتے بھی نہیں اپنی سناتے بھی نہیں
عشق ہے بھی کہ نہیں ہم سے بتاتے بھی نہیں
ساز ٹوٹا ہے تو الفاظ بھی ٹوٹے ہوں گے
اب ترنم میں کوئی گیت وہ گاتے بھی نہیں
دل جلاتے ہیں مری بزم میں آنے والے
اس لیے بزم میں ہم شمع جلاتے بھی نہیں
چاند سے آپ کو تشبیہ نہیں دے سکتے
چاند آتا ہے نظر آپ تو آتے بھی نہیں
خواب دانوں سے کہو خواب نہ پوچھیں ہم سے
خواب سنتے بھی ہیں، تعبیر بتاتے بھی نہیں
کتنے بزدل ہیں مری قوم کے زندہ افراد
ظلم سہتے بھی ہیں، آواز اٹھاتے بھی نہیں
جو اندھیروں میں چراغوں پہ بھروسہ کرلیں!
ان کو سورج کی طرف لوگ بلاتے بھی نہیں
عشق پر عقل کا غلبہ نہیں اچھا شایانؔ
عشق کرتے بھی ہیں اور کھل کے بتاتے بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.