Font by Mehr Nastaliq Web

میری سنتے بھی نہیں اپنی سناتے بھی نہیں

خواجہ شایان حسن

میری سنتے بھی نہیں اپنی سناتے بھی نہیں

خواجہ شایان حسن

MORE BYخواجہ شایان حسن

    میری سنتے بھی نہیں اپنی سناتے بھی نہیں

    عشق ہے بھی کہ نہیں ہم سے بتاتے بھی نہیں

    ساز ٹوٹا ہے تو الفاظ بھی ٹوٹے ہوں گے

    اب ترنم میں کوئی گیت وہ گاتے بھی نہیں

    دل جلاتے ہیں مری بزم میں آنے والے

    اس لیے بزم میں ہم شمع جلاتے بھی نہیں

    چاند سے آپ کو تشبیہ نہیں دے سکتے

    چاند آتا ہے نظر آپ تو آتے بھی نہیں

    خواب دانوں سے کہو خواب نہ پوچھیں ہم سے

    خواب سنتے بھی ہیں، تعبیر بتاتے بھی نہیں

    کتنے بزدل ہیں مری قوم کے زندہ افراد

    ظلم سہتے بھی ہیں، آواز اٹھاتے بھی نہیں

    جو اندھیروں میں چراغوں پہ بھروسہ کرلیں!

    ان کو سورج کی طرف لوگ بلاتے بھی نہیں

    عشق پر عقل کا غلبہ نہیں اچھا شایانؔ

    عشق کرتے بھی ہیں اور کھل کے بتاتے بھی نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے