دیر سے نکلے ہیں اب جائیں گے میخانے میں
دیر سے نکلے ہیں اب جائیں گے میخانے میں
وقت لگتا ہے ذرا عشق سے باز آنے میں
عشق کے جرم میں ہنستا ہوا مقتل پہنچا
لوگ کہنے لگے کچھ بات ہے دیوانے میں
مجھ سے عاشق کو نہ سمجھاؤ، نصیحت نہ کرو
وقت برباد چلا جائے گا سمجھانے میں
اس میں دریا بھی ہے، ساحل بھی ہے، طغیانی بھی
کتنے مفہوم چھپے ہیں ترے افسانے میں
لوگ آتے گیے اور دشت یہ آباد ہوا
بزم سجنے لگی دیوانے کی ویرانے میں
کارواں تھک کے کہیں راہ میں بیٹھا ہوگا
ورنہ کیا وقت ہی لگتا ہے یہاں آنے میں
میکدہ چھوڑ کے معبد کی طرف کیوں جانا
ایک مورت کے سوا کیا ہے صنم خانے میں
عشق کی راہ میں دیوانگی لازم ہے جناب
میرے احباب لگے ہیں مجھے سمجھانے میں
اس کے ہونٹوں کی صراحی میں نشہ ہے ایسا
وہ نشہ جام میں رکھا ہے نہ پیمانے میں
اتنا آسان نہیں عشق کا رستہ شایانؔ
عمر لگتی ہے یہی بات سمجھ پانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.