وہ تجھے بھول گیا ہے تو پریشان نہ ہو
وہ تجھے بھول گیا ہے تو پریشان نہ ہو
غم نہ کر، خواب نہ بن، یوں ہی پشیمان نہ ہو
حسن کی مار اگر دل پہ لگی ہے تیرے
صبر کر، زخم سجا، چاک گریبان نہ ہو
ہجر کی راہ میں اک بار چراغاں کر لے
حوصلہ چھوڑ کے بودائے دل و جان نہ ہو
جس کے پھولوں سے مہکتا تھا سراپا تیرا
تیری آنکھوں میں وہ اجڑا سا گلستان نہ ہو
دھوپ میں چل کہ سفر دور کا کرنا ہے تجھے
بیٹھ مت، چھاؤں نہ لے، وقت کا نقصان نہ ہو
دل کے زخموں پہ ذرا مرہمِ امید لگا
یاد کے زہر سے لبریز یہ پیمان نہ ہو
ایسی محفل سے ذرا دور ہی رہنا پیارے
جس میں عزت نہ ہو، الفت نہ ہو، گلدان نہ ہو
وقت کا زخم بھی بھر جاتا ہے رفتہ رفتہ
دل میں شایانؔ کوئی دوسرا ارمان نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.