Font by Mehr Nastaliq Web

وہ تجھے بھول گیا ہے تو پریشان نہ ہو

خواجہ شایان حسن

وہ تجھے بھول گیا ہے تو پریشان نہ ہو

خواجہ شایان حسن

MORE BYخواجہ شایان حسن

    وہ تجھے بھول گیا ہے تو پریشان نہ ہو

    غم نہ کر، خواب نہ بن، یوں ہی پشیمان نہ ہو

    حسن کی مار اگر دل پہ لگی ہے تیرے

    صبر کر، زخم سجا، چاک گریبان نہ ہو

    ہجر کی راہ میں اک بار چراغاں کر لے

    حوصلہ چھوڑ کے بودائے دل و جان نہ ہو

    جس کے پھولوں سے مہکتا تھا سراپا تیرا

    تیری آنکھوں میں وہ اجڑا سا گلستان نہ ہو

    دھوپ میں چل کہ سفر دور کا کرنا ہے تجھے

    بیٹھ مت، چھاؤں نہ لے، وقت کا نقصان نہ ہو

    دل کے زخموں پہ ذرا مرہمِ امید لگا

    یاد کے زہر سے لبریز یہ پیمان نہ ہو

    ایسی محفل سے ذرا دور ہی رہنا پیارے

    جس میں عزت نہ ہو، الفت نہ ہو، گلدان نہ ہو

    وقت کا زخم بھی بھر جاتا ہے رفتہ رفتہ

    دل میں شایانؔ کوئی دوسرا ارمان نہ ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے