اس قدر ہم ناتواں وزیرؔ ہیں
اس قدر ہم ناتواں وزیرؔ ہیں
بازو اپنی مچھلیوں کے خار ہیں
چاک چاک اپنا گریباں ہو چکا
ان دنوں دست جنوں بیکار ہیں
روتے ہیں اشکوں کے بدلے خون گرم
ابر ہیں ہم لیکن آتش بار ہیں
جاتے ہیں گلشن سے لے او باغباں
ہم اگر تیری نظر میں خار ہیں
دیکھ کے تجھ کو مگر حیراں ہوئے
آئینے جو پشت بر دیوار ہیں
سایۂ خنجر میں آیا خواب مرگ
واہ کیا طالع مرے بیدار ہیں
کون ہے بیزار ان روزوں وزیرؔ
ہم جو اپنی زیست سے بیزار ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.