جسم سے نکلی تو پہنچی کعبۂ مقصود تک
بے لباسی بن گئی ہے جامۂ احرام روح
دو ہی دن میں نوجوانی رنگ پیری لائے گی
اے جہان جسم اک دن صبح ہوگی شام روح
سوز غم سے آب و خاک و باد ہیں آتش مزاج
چار عنصر کا بنا چومکھ چراغ خام روح
کوئی تو جان جہاں مہماں سرائے دل میں ہے
دم بدم پہنچاتے ہیں پیک نفس پیغام روح
خوب رویوں کو ضرر پہنچا سکے کیا انقلاب
حور ہو جائے جو لکھے کوئی الٹا نام روح
لو خدا حافظ کہ آ پہنچا ہے عشق کفر زا
بھاگ جائے دل بغل میں داب کر اسلام روح
تھی میسر عرش یا اب ہے اسیر مشت خاک
واہ کیا آغاز تھا اور کیا ہوا انجام روح
جان کی کس کو خبر دل ہی نہیں ہے اے وزیرؔ
ہو گیا گم وہ نگیں جس پر کھدا تھا نام روح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.