صاف ہو جس کی زباں شمشیر کی حاجت نہیں
صاف ہو جس کی زباں شمشیر کی حاجت نہیں
ہے نگاہ جس کی صفا پھر تیر کی حاجت نہیں
جب تصور بندھ گیا تصویر کی حاجت نہیں
زلف کے پابند کو زنجیر کی حاجت نہیں
خوبرو خود آ ملے جب پھر کسی کا خوف کیا
یہ وہ جادو ہے جسے تسخیر کی حاجت نہیں
دل ربا ہر دل میں ہے پھر کیوں دکھاتا ہے کسے
جان اپنی عضو پھر تکسیر کی حاجت نہیں
یا رکے کوچے میں جانا پی محبت کی شراب
مست و دیوانہ کو کچھ توقیر کی حاجت نہیں
عالم و عاقل کو جانا اس جگہ دشوار ہے
کودنا دریا میں جا تدبیر کی حاجت نہیں
نامہ بر خط دے کے اس کو لفظ کچھ مت بولیو
دم بخود رہیو تیری تقریر کی حاجت نہیں
کعبہ و بت خانہ و گرجا برابر ہیں ہمیں
اس میری تقریر کو تفسیر کی حاجت نہیں
سجدہ گاہ عاشقاں ہے دلبروں کا صاف دل
یہ وہ مسجد ہے جسے تعمیر کی حاجت نہیں
عاشق صادق کو جب نابود ہے سارا جہاں
جب یہ دل بے دل ہوا اکسیر کی حاجت نہیں
بے گماں مل جائے گا جو ہے لکھا قسمت کے بیچ
صابر و شاکر کو کچھ جاگیر کی حاجت نہیں
عارفاؔ ہے حق یہی بس غیر حق کچھ بھی نہ جان
پی مئے وحدت یہاں تاخیر کی حاجت نہیں
- کتاب : دیوان عارفؔ (Pg. 65)
- Author : کشن سنگھ عارفؔ
- مطبع : چشمۂ نور پریس، امرتسر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.