Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آج بے دل دار یہ دل بے خبر ہونے لگا

کشن سنگھ عارفؔ

آج بے دل دار یہ دل بے خبر ہونے لگا

کشن سنگھ عارفؔ

MORE BYکشن سنگھ عارفؔ

    آج بے دل دار یہ دل بے خبر ہونے لگا

    درد فرقت سے میرا ٹکڑے جگر ہونے لگا

    وصل کی شب ہو چکی رخصت قمر ہونے لگا

    آفتاب روز محشر جلوہ گر ہونے لگا

    ماہرو بے مہر ہو کر جب کہیں پنہاں ہوا

    پڑ گیا اندھیر گھر میں اور ضرر ہونے لگا

    مثل گل باہر گیا گلشن سے جب وہ گلعذار

    اشک خونی سے میرا تن تر بہ تر ہونے لگا

    مثل مجنوں میں فدا اس رشک لیلیٰ پر ہوا

    تب خراب اور خستہ دیکھو در بدر ہونے لگا

    کر دیا برباد سارا عشق نے جب خانماں

    شہر میں چرچا میرا پھر گھر بہ گھر ہونے لگا

    پی شراب شوق میں جب اس صنم کے گھر گیا

    مال‌ و جاں قرباں کیا سب بے خطر ہونے لگا

    اس پری پیکر کا جب غیروں سے کچھ دل مل گیا

    ہم سے مکر و جادو و سحر و ہنر ہونے لگا

    کیا لگایا یار نے سینے میں ہی تیر نگاہ

    قوس کی مانند میرا کج کمر ہونے لگا

    اشک ہے آنکھوں سے جاری وہ نظر آتا نہیں

    آتش فرقت کا دل کو اب اثر ہونے لگا

    چھوڑ کر مجھ کو گیا ہے جب سے گل اندام وہ

    گلشن جگ آنکھ میں جیوں نیشتر ہونے لگا

    کوچۂ جاناں میں جا میں جان دینے کو کھڑا

    جاں ربا چمکا کے خنجر با خبر ہونے لگا

    سامنے روزن کے جا کر دیکھتا ہوں جب اسے

    شکر کرتا ہوں کہ ماہ زیر نظر ہونے لگا

    اب وہاں آسن جما کر بیٹھتے ہیں روز و شب

    جس جگہ اس ماہ پیکر کا گزر ہونے لگا

    جب دکھایا یار نے دیدار اپنا بے حجاب

    عقل کانپی عشق آ کر پردہ در ہونے لگا

    جو گیا پاس اس پری کے پھر کے وہ آیا نہیں

    گو کوئی دیوانہ بن کر بے قدر ہونے لگا

    میں نے منت سے کہا کہ بات او شیریں دہن

    گالیاں دے کر وہ مجھ سے تلخ تر ہونے لگا

    دل ربا کو دیکھتے ہی اڑ گئے ہوش و حواس

    دل میرا مانند گو زیر و زبر ہونے لگا

    عالم لاہوت میں ہرگز نہ تھا کچھ دوسرا

    اس سے نیچے آ کے شہر و بحر و بر ہونے لگا

    چشم وحدت سے جو دیکھا ہے اسی کا روپ سب

    آب بحر و ژالہ و برف و گہر ہونے لگا

    عارفاؔ قاتل جب آیا تیغ وحدت ہاتھ لے

    قتل کو گردن جھکا میں پیشتر ہونے لگا

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان عارفؔ (Pg. 13)
    • Author : کشن سنگھ عارفؔ
    • مطبع : مطبوعۂ نور پریس، امرتسر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے