کسی کو کیا بتاؤں کیوں مٹا دی زندگی اپنی
دلچسپ معلومات
(ماہنامہ ’’ندیم‘‘ بھوپال سالگرہ نمبر(فروی۔۱۹۴۰ء)
کسی کو کیا بتاؤں کیوں مٹا دی زندگی اپنی
بقا عین بقا ذوق فنا میں دیکھ لی اپنی
سنا ہے حسن پھر اٹھا ہے پیغام وفا لے کر
الٰہی خیر ہے بیتاب چشم ملتجی اپنی
جبین شوق کے سجدوں پہ سجدے تا بہ کے آخر
جو تو ہو سامنے تو بندگی ہو بندگی اپنی
مری آنکھیں ہیں یہ تارے مرا رونا ہے یہ شبنم
بکھر کر رہ گئی ہے داستان بے کسی اپنی
نہ مستی ہے نہ ہستی ہے نہ کلفت ہے نہ راحت ہے
یہاں تک تو مجھے لے آئی ہے وارفتگی اپنی
بعید از فہم ہے میری ہمہ رنگی و ہم رنگی
جو کچھ میں جانتا ہوں بس حقیقت ہے وہی اپنی
تمناؤں کی کوئی زندگیاں لے کر آیا تھا
وہ رنگیں لمحے جب تھی زندگی اک زندگی اپنی
جو سوز عشق سے اڑ کر فضاؤں میں پریشاں تھیں
وہی چنگاریاں جب مل گئیں ہستی بنی اپنی
حدیث برق و ایمن دامن فطرت پہ کندہ ہے
فضاؤں پر وہ خود پھیلا رہے ہیں روشنی اپنی
جسے کہتے ہیں موت اک بے خودی کی نیند ہے شائقؔ
پریشانی ہے جس کا نام وہ ہے زندگی اپنی
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 168)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.