کوئی ہے مومن کوئی ہے ترسا خدا کی باتیں خدا ہی جانے
کوئی ہے مومن کوئی ہے ترسا خدا کی باتیں خدا ہی جانے
عجب طرح کا ہے یہ تماشہ خدا کی باتیں خدا ہی جانے
کوئی جو سمجھے تو کیسے سمجھے بہت بڑے ہیں غضب کے دھوکے
کہیں ہے بندہ کہیں ہے مولیٰ خدا کی باتیں خدا ہی جانے
کہیں انا الحق وہ آپ بولا فقیر بن کر یہ بھید کھولا
کہیں بنا ہے وہ آپ بھولا خدا کی باتیں خدا ہی جانے
ہر ایک شے کا وہی ہے باطن ہر ایک شے سے وہی ہے ظاہر
مگر وہ ہر شے سے ہے نرالا خدا کی باتیں خدا ہی جانے
کہیں بنا ہے عزیزؔ خادم کہیں جو دیکھا تو وہ صفیؔ ہے
غرض یہ فتنے کئے ہیں برپا خدا کی باتیں خدا ہی جانے
- کتاب : عرفان عزیز انتخاب کلام اردو (Pg. 37)
- Author : عزیز صفی پوری
- مطبع : شعبۂ اردو علی گڈھ مسلم یونیورسٹی (1946)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.