Font by Mehr Nastaliq Web

کوئی ہے مومن کوئی ہے ترسا خدا کی باتیں خدا ہی جانے

عزیز صفی پوری

کوئی ہے مومن کوئی ہے ترسا خدا کی باتیں خدا ہی جانے

عزیز صفی پوری

کوئی ہے مومن کوئی ہے ترسا خدا کی باتیں خدا ہی جانے

عجب طرح کا ہے یہ تماشہ خدا کی باتیں خدا ہی جانے

کوئی جو سمجھے تو کیسے سمجھے بہت بڑے ہیں غضب کے دھوکے

کہیں ہے بندہ کہیں ہے مولیٰ خدا کی باتیں خدا ہی جانے

کہیں انا الحق وہ آپ بولا فقیر بن کر یہ بھید کھولا

کہیں بنا ہے وہ آپ بھولا خدا کی باتیں خدا ہی جانے

ہر ایک شے کا وہی ہے باطن ہر ایک شے سے وہی ہے ظاہر

مگر وہ ہر شے سے ہے نرالا خدا کی باتیں خدا ہی جانے

کہیں بنا ہے عزیزؔ خادم کہیں جو دیکھا تو وہ صفیؔ ہے

غرض یہ فتنے کئے ہیں برپا خدا کی باتیں خدا ہی جانے

مأخذ :
  • کتاب : عرفان عزیز انتخاب کلام اردو (Pg. 37)
  • Author : عزیز صفی پوری
  • مطبع : شعبۂ اردو علی گڈھ مسلم یونیورسٹی (1946)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے