Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کوئی لائے اس کو ذرا ہوش میں

ریاض خیرآبادی

کوئی لائے اس کو ذرا ہوش میں

ریاض خیرآبادی

MORE BYریاض خیرآبادی

    کوئی لائے اس کو ذرا ہوش میں

    یہ واعظ ہے کس خواب خرگوش میں

    شب وصل اٹھائے یہ باہم مزے

    نہ وہ ہوش میں ہیں نہ ہم ہوش میں

    خم مے کا ڈر سے لہو خشک ہے

    پڑا جام دست بلا نوش میں

    ہیں صدقے کسے آج پیار آ گیا

    یہ کون آ گیا میرے آغوش میں

    نہ چھیڑو نکل جائے گی جان ابھی

    دبی ہے وہ لبہائے خاموش میں

    بڑھی ہیں دل آویزیاں حسن کی

    زمرد کے آویزے ہیں گوش میں

    سر بزم واعظ سے دبنا پڑا

    وہ خم سے رسوا تھا تن و توش میں

    ٹھکانا ہے کیا شیخ مجھ مست کا

    کبھی کہہ دیا ہوگا کچھ جوش میں

    فرشتے مرے بانٹ لیں کچھ گناہ

    کمی ہو گر انباری دوش میں

    نہیں پاؤں میں صرف مہندی لگی

    لگے لال ہیں ان کی پاپوش میں

    خدا جانے کہتا ہوں مستی میں کیا

    خدا جانے بکتا ہوں کیا جوش میں

    بنے دیر الٰہی یہ کعبہ مرا

    رہیں بت دل حق فراموش میں

    ریاضؔ اب کہاں وہ جوانی کے دن

    کہاں اب حسیں کوئی آغوش میں

    مأخذ :
    • کتاب : ریاض رضواں (Pg. 297)
    • Author : ریاضؔ خیرآبادی
    • مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے