کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر
کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر
شکن رہ جائے گا یونہی جبیں پر
گری تھی آج تو بجلی ہمیں پر
یہ کہیے جھک پڑے وہ ہم نشیں پر
کہو بے کس کا مقتل کی زمیں پر
نہ دامن پر نہ ان کے آستیں پر
بلائیں بن کے وہ آئیں ہمیں پر
دعائیں جو گئیں عرش بریں پر
یہ قسمت داغ جس میں درد جس میں
وہ دل ہو لوٹ دست نازنیں پر
رلا کر مجھ کو پونچھے اشک دشمن
رہا دھبا یہ ان کی آستیں پر
اڑائے پھرتی ہے ان کو جوانی
قدم پڑتا نہیں ان کا زمیں پر
ارے او چرخ دینے کے لیے داغ
بہت ہیں چاند کے ٹکڑے زمیں پر
نزاکت کوستی ہے مجھ کو کیا کیا
طبیعت آئی اچھی نازنیں پر
تمنائے اثر او چشم حسرت
اٹھا رکھ اب نگاہ واپسیں پر
دھری رہ جائے گی یونہی شب وصل
نہیں لب پر شکن ان کی جبیں پر
خدا جانے دکھائے گی یہ کیا رنگ
دعائیں جمع ہیں عرش بریں پر
نگاہ شوق گرم اتنی کہ بجلی
نہ آنچ آئے کہیں اس نازنیں پر
مجھے ہے خون کا دعویٰ مجھے ہے
انہیں پر داور محشر انہیں پر
ریاضؔ اچھے مسلماں آپ بھی ہیں
کہ دل آیا بھی تو کافر حسیں پر
- کتاب : ریاض رضواں (Pg. 260)
- Author : ریاضؔ خیرآبادی
- مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.