کوئی سمجھائیو یارو مرا محبوب جاتا ہے
کوئی سمجھائیو یارو مرا محبوب جاتا ہے
مرا مقصود جاتا ہے مرا مطلوب جاتا ہے
مبارک ماہ کنعاں اے زلیخا چشم ما روشن
بس اتنی بات کہنے مصر میں یعقوب جاتا ہے
دعا کہہ کر چلا بندہ سلام آ کر کرے گا پھر
خط آوے جب تلک تو بندگی سے خوب جاتا ہے
ہنر اپنے کیے ظاہر اگر تجھ کو نہیں بھاتے
تو اب سو عیب کا قائل ہو یہ معیوب جاتا ہے
بیاںؔ جب میں بیاں کرتا ہوں یہ مضمون مضموںؔ کا
کبھو آنکھیں بھر آتی ہیں کبھو جی ڈوب جاتا ہے
- کتاب : دیوان بیانؔ مرتب: ارجمند آرا (Pg. 125)
- Author : احسن اللہ خان بیانؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) نئی دہلی (2004)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.