کچھ فکر تمہیں عقبیٰ کی نہیں احقرؔ یہ بڑی نادانی ہے
کچھ فکر تمہیں عقبیٰ کی نہیں احقرؔ یہ بڑی نادانی ہے
دنیا کی خوشی کیا ایذا کیا یہ حادث ہے وہ فانی ہے
کون آج چمن میں آیا کیوں باد صبا دیوانی ہے
سنبل ہے پریشاں حال جدا نرگس کو الگ حیرانی ہے
قابو میں دل ناکام رہے راضی بہ رضا انسان رہے
ہنگام مصیبت گھبرانا اک طرح کی یہ نادانی ہے
ہے قلزم عشق اک قہر خدا جو اس میں گرا وہ ڈوب گیا
اللہ رے اس کی گہرائی ساحل پہ گلے تک پانی ہے
امید نہیں اب کشتئ دل ساحل پہ سلامت جا پہنچے
دریائے الم بھی باڑھ پہ ہے اشکوں کی جدا طغیانی ہے
- کتاب : بہار میں اردو کی صوفیانہ شاعری (Pg. 181)
- Author : محمد طیب ابدالی
- مطبع : اسرار کریمی، الہ آباد (1988)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.