کچھ اس طرح سے نظر سے گزر گیا کوئی
کچھ اس طرح سے نظر سے گزر گیا کوئی
کہ دل کو غم کا سزاوار کر گیا کوئی
دل ستم زدہ کو جیسے کچھ ہوا ہی نہیں
خود اپنے حسن سے یوں بے خبر گیا کوئی
وہ ایک جلوۂ صد رنگ اک ہجوم بہار
نہ جانے کون تھا جانے کدھر گیا کوئی
نظر کہ تشنۂ دیدار تھی رہی محروم
نظر اٹھائی تو دل میں اتر گیا کوئی
نگاہ شوق کی محرومیوں سے ناواقف
نگاہ شوق پہ الزام دھر گیا کوئی
اب ان کے حسن میں حسن نظر بھی شامل ہے
کچھ اور میری نظر سے سنور گیا کوئی
کسی کے پاؤں کی آہٹ کہ دل کی دھڑکن تھی
ہزار بار اٹھا سوئے در گیا کوئی
نصیب اہل وفا یہ سکون دل تو نہ تھا
ضرور نالۂ دل بے اثر گیا کوئی
اٹھا پھر آج مرے دل میں رشک کا طوفاں
پھر ان کی راہ سے با چشم تر گیا کوئی
یہ کہہ کے یاد کریں گے حفیظؔ دوست مجھے
وفا کی رسم کو پایندہ کر گیا کوئی
- کتاب : نقوشِ لاہور (Pg. 202)
- Author : محمد طفیل
- مطبع : ادارہ فروغِ اردو، لاہور ( Feb.1956)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.