کچھ نہیں یہ آمد فصل بہاراں کچھ نہیں
کچھ نہیں یہ آمد فصل بہاراں کچھ نہیں
یہ گھٹائیں کچھ نہیں یہ ابر باراں کچھ نہیں
یہ ہوائیں ٹھنڈی ٹھنڈی یہ پھواریں نرم نرم
یہ فضائے مست یہ مستی کا عنواں کچھ نہیں
آبشاروں کی تبسم ریزیوں کی آڑ میں
مستقل موسیقیت کی روح لرزاں کچھ نہیں
وادیاں سرشار مستی مے کدہ بر دوش ہوں
ذرہ ذرہ ہو اگر جنت بہ داماں کچھ نہیں
ہو کلیسائے چمن عیسیٰ نفس مریمؑ صفت
یہ اچھوتے پھول یہ معصوم کلیاں کچھ نہیں
لاکھ جامہ پارسا ہوں یہ سمن و یاسمن
یہ ریائے سادگی میں رنگ رلیاں کچھ نہیں
کچھ نہیں یہ قیس سامانیٔ لیلیٰ ہے فریب
خواب مجنوں کا مرقع سنبلستاں کچھ نہیں
ہاں یہ قلب حسن کی دھڑکن یہ غنچوں کی چٹک
رنگ و بو شوق و حیا کا عہد و پیماں کچھ نہیں
جنتی حوروں کا برزخ یہ مہک یہ نکہتیں
یہ مثالی جسم والے پاک داماں کچھ نہیں
ہنس رہے ہوں گے پری پیکر گلوں کی آڑ میں
پنکھڑی کی اوٹ میں ہوگا پرستاں کچھ نہیں
فرش گل پر عشوۂ قدسی نژادان چمن
عرش گل پر جلوۂ رب گلستاں کچھ نہیں
یہ مظاہر یہ مناظر ہیچ ہیں تیرے بغیر
ہاں یہ جنات نعیم و روح و ریحاں کچھ نہیں
تو بہار حسن ہے تیری نظر حسن بہار
تو نہیں تو یہ گلستاں کا گلستاں کچھ نہیں
- کتاب : آیات جمال (Pg. 139)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.