کوچۂ زلف صنم میں اہل دل جاتے ہیں کیوں
کوچۂ زلف صنم میں اہل دل جاتے ہیں کیوں
اور جاتے ہیں تو دل سی چیز چھوڑ آتے ہیں کیوں
شمع کے مانند ہے اپنا بھی کیا سوز و گداز
صورت پروانہ دشمن ہم سے جل جاتے ہیں کیوں
کچھ تصور ہے تمہارا یا تمہیں ہر شے میں ہو
دیکھیے جو چیز آپ اس میں نظر آتے ہیں کیوں
کوچۂ چاک گریباں کوچۂ جاناں نہیں
قطرہ ہائے اشک حسرت سر کے بل آتے ہیں کیوں
کوہ کن کہسار میں صحرا میں مجنوں ہے خراب
چھوڑ کر کوچے کو تیرے ٹھوکریں کھاتے ہیں کیوں
مغز سر غیب شاید پوست کندہ کہہ دیا
کھال سرمد کی ہماری طرح کھچواتے ہیں کیوں
جھوٹ کیوں کہتا ہے اے قاصد کہ وہ آتے نہیں
وہ اگر آتے نہیں ہم آپ میں آتے ہیں کیوں
ضعف کے باعث تو ہم بستر سے اٹھ سکتے نہیں
اب کوئی پوچھے کہ دنیا سے اٹھے جاتے ہیں کیوں
بھاگتا ہے ہم کناری سے جو وہ دریائے حسن
ہم بسان موج دست شوق پھیلاتے ہیں کیوں
ان کی حسرت کے سوا ہے کون اس میں دوسرا
دل کی خلوت میں بھی وہ عاشق سے شرماتے ہیں کیوں
وعدہ کی شب بھیج دیتے ہیں تصور مانگ کا
جب انہیں آنا نہیں تو راہ دکھلاتے ہیں کیوں
تو ہی عاشق میں ہے یا کچھ محویت ہے عشق کی
ہر رگ و پے میں تجھے اے جان ہم پاتے ہیں کیوں
مل چکے اب آ کے وہ بچھڑے ہوئے ہوش و حواس
قافلے میں ہم جرس کی طرح چلاتے ہیں کیوں
آرزو یہ ہے تمہارا آنچل آنکھوں سے لگے
کچھ سمجھتے ہو کہ ہم روتے ہوئے آتے ہیں کیوں
روز بازار جزا ہے اور خالی اپنے ہاتھ
جب سمجھنا تھا نہ سمجھے آج پچھتاتے ہیں کیوں
جائے حیرت ہے طلسم اتحاد حسن و عشق
آئینہ جب دیکھتے ہیں ہم تجھے پاتے ہیں کیوں
پتلیوں پر چاہیے رکھنا غم دل دار کو
داغ ہائے دل ہمارے آنکھ دکھلاتے ہیں کیوں
عاشقان زار پر چشم توجہ خیر ہے
آپ دامان نگہ کانٹوں میں الجھاتے ہیں کیوں
ہم نے مانا دام گیسو میں نہیں آسیؔ اسیر
باغ میں نظارۂ سنبل سے گھبراتے ہیں کیوں
- کتاب : دیوان آسیؔ (Pg. 37)
- Author : آسیؔ غازیپوری
- مطبع : سبحان اللہ عظیم گورکھپوری (1938)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.