Sufinama

کوچۂ زلف صنم میں اہل دل جاتے ہیں کیوں

آسی غازیپوری

کوچۂ زلف صنم میں اہل دل جاتے ہیں کیوں

آسی غازیپوری

MORE BYآسی غازیپوری

    کوچۂ زلف صنم میں اہل دل جاتے ہیں کیوں

    اور جاتے ہیں تو دل سی چیز چھوڑ آتے ہیں کیوں

    شمع کے مانند ہے اپنا بھی کیا سوز و گداز

    صورت پروانہ دشمن ہم سے جل جاتے ہیں کیوں

    کچھ تصور ہے تمہارا یا تمہیں ہر شے میں ہو

    دیکھیے جو چیز آپ اس میں نظر آتے ہیں کیوں

    کوچۂ چاک گریباں کوچۂ جاناں نہیں

    قطرہ ہائے اشک حسرت سر کے بل آتے ہیں کیوں

    کوہ کن کہسار میں صحرا میں مجنوں ہے خراب

    چھوڑ کر کوچے کو تیرے ٹھوکریں کھاتے ہیں کیوں

    مغز سر غیب شاید پوست کندہ کہہ دیا

    کھال سرمد کی ہماری طرح کھچواتے ہیں کیوں

    جھوٹ کیوں کہتا ہے اے قاصد کہ وہ آتے نہیں

    وہ اگر آتے نہیں ہم آپ میں آتے ہیں کیوں

    ضعف کے باعث تو ہم بستر سے اٹھ سکتے نہیں

    اب کوئی پوچھے کہ دنیا سے اٹھے جاتے ہیں کیوں

    بھاگتا ہے ہم کناری سے جو وہ دریائے حسن

    ہم بسان موج دست شوق پھیلاتے ہیں کیوں

    ان کی حسرت کے سوا ہے کون اس میں دوسرا

    دل کی خلوت میں بھی وہ عاشق سے شرماتے ہیں کیوں

    وعدہ کی شب بھیج دیتے ہیں تصور مانگ کا

    جب انہیں آنا نہیں تو راہ دکھلاتے ہیں کیوں

    تو ہی عاشق میں ہے یا کچھ محویت ہے عشق کی

    ہر رگ و پے میں تجھے اے جان ہم پاتے ہیں کیوں

    مل چکے اب آ کے وہ بچھڑے ہوئے ہوش و حواس

    قافلے میں ہم جرس کی طرح چلاتے ہیں کیوں

    آرزو یہ ہے تمہارا آنچل آنکھوں سے لگے

    کچھ سمجھتے ہو کہ ہم روتے ہوئے آتے ہیں کیوں

    روز بازار جزا ہے اور خالی اپنے ہاتھ

    جب سمجھنا تھا نہ سمجھے آج پچھتاتے ہیں کیوں

    جائے حیرت ہے طلسم اتحاد حسن و عشق

    آئینہ جب دیکھتے ہیں ہم تجھے پاتے ہیں کیوں

    پتلیوں پر چاہیے رکھنا غم دل دار کو

    داغ ہائے دل ہمارے آنکھ دکھلاتے ہیں کیوں

    عاشقان زار پر چشم توجہ خیر ہے

    آپ دامان نگہ کانٹوں میں الجھاتے ہیں کیوں

    ہم نے مانا دام گیسو میں نہیں آسیؔ اسیر

    باغ میں نظارۂ سنبل سے گھبراتے ہیں کیوں

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان آسیؔ (Pg. 37)
    • Author : آسیؔ غازیپوری
    • مطبع : سبحان اللہ عظیم گورکھپوری (1938)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے