Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا ہوئی میری جوانی جوش پر آئی ہوئی

ریاض خیرآبادی

کیا ہوئی میری جوانی جوش پر آئی ہوئی

ریاض خیرآبادی

MORE BYریاض خیرآبادی

    کیا ہوئی میری جوانی جوش پر آئی ہوئی

    ہائے وہ نازک گلابی میری چھلکائی ہوئی

    جلوہ گہ میں آج یہ کس کی تماشائی ہوئی

    طور سے ہم لے کے آئے آنکھ پتھرائی ہوئی

    حشر میں فتنوں سے اچھی بزم آرائی ہوئی

    آ کے دنیا خود تماشا خود تماشائی ہوئی

    یہ بھی شامت تھی مرے اعمال کی لائی ہوئی

    سب سے پہلے حشر کے دن میری رسوائی ہوئی

    میں چلا دوزخ کو لیکن اس کی رحمت دیکھ لے

    آنکھ میری سوئے کوثر آج للچائی ہوئی

    اس کی ٹھوکر کے نشاں سب بن گئے داغ سجود

    یہ جبیں ہے کس بت کافر کی ٹھکرائی ہوئی

    حشر میں قاتل نے دیکھی ہے لہو کی کوئی چھینٹ

    سوئے دامن کیوں جھکی ہے آنکھ شرمائی ہوئی

    تازگی سی آ گئی ان کا تبسم دیکھ کر

    کھل اٹھیں کلیاں میرے مدفن کی مرجھائی ہوئی

    رہ گئی یاد جوانی وہ جوانی اب کہاں

    داغ دامن ہے مٹے سر جوش چھلکائی ہوئی

    دیکھتے وہ بھی تو آ جاتے ضرور آنکھوں میں اشک

    دل سے رخصت اس طرح دل کی شکیبائی ہوئی

    اے قیامت آ بھی تیرا ہو رہا ہے انتظار

    ان کے در پر لاش اک رکھی ہے کفنائی ہوئی

    نیم عریاں کچھ نمائش حسن کی تھی وصل میں

    چھیڑ نے کو رات حیلہ ان کی انگڑائی ہوئی

    خاک پھانکی مسجدوں میں جا رہے جب ہم کبھی

    مے کدوں میں آ رہے تو بادہ پیمائی ہوئی

    ہر لحد سے صاف ملتا ہے قیامت کا جواب

    خاک در در چھانتی ہے ان کی ٹھکرائی ہوئی

    منزلوں پیچھے ہیں راہ عشق میں فرہاد و قیس

    یہ ہنسیں اس کو اب ایسی میری رسوائی ہوئی

    رات-دن انگڑائیاں وہ لیں میری آغوش میں

    جن حسینوں کے لئے پیدا یہ انگڑائی ہوئی

    وہ بھی گھبرائے ہوئے تھی بات بھی تھی شرم کی

    رہ گئی ہونٹھوں میں دب کر ہونٹھ تک آئی ہوئی

    نام ہے مے بو نہیں تلخی نہیں تیزی نہیں

    مدتوں زاہد نے پی ہے میری کھنچوائی ہوئی

    ہے نمایاں آج سب مینا پرستوں میں ریاضؔ

    جام جم سے بڑھ کے قدر جام بینائی ہوئی

    مأخذ :
    • کتاب : ریاض رضواں (Pg. 437)
    • Author : ریاضؔ خیرآبادی
    • مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے