Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا جانے کس کی گھات میں نکلا کسا ہوا

شاہ نیاز احمد بریلوی

کیا جانے کس کی گھات میں نکلا کسا ہوا

شاہ نیاز احمد بریلوی

MORE BYشاہ نیاز احمد بریلوی

    کیا جانے کس کی گھات میں نکلا کسا ہوا

    وہ شوخ ہاتھ قتل جہاں پر رسا ہوا

    اپنا تو ملک دل ہے کبھی سے اجڑ گیا

    لیکن چراغ داغ سے کچھ ہے بسا ہوا

    دل خانۂ خدا ہے صنم اس کو مت گرا

    ممکن نہیں جو پھر بسے یہ گھر گرا ہوا

    ہرگز نہ آئی مہر تجھے میرے حال پر

    ہر چند آہ و نالہ بہ صبح و مسا ہوا

    ہوتا ہے کوئی خندۂ گل سے شگفتہ دل

    اس غنچۂ لب کو دیکھا ہے جس نے ہنسا ہوا

    اے مرغ دل اکھڑ گئے جب بال و پر مرے

    کہہ کیا کرے گا دام سے چھٹ کر پھنسا ہوا

    پھولا نہیں سماتا ہے جامے میں اپنے پھول

    یا اس کی بو میں پیرہن اپنا بسا ہوا

    بیٹھا نہیں ہے ایسا مرے دل میں درد و غم

    بن جی لیے جو نکلے یہ کافر دھنسا ہوا

    مارا تمہاری زلف کا ہرگز نہ بچ سکے

    سو بار بچ رہا جو یہ افعی ڈسا ہوا

    ہوں میں نیازؔ مند جناب امیر کا

    اس واسطے میں صاحب فکر رسا ہوا

    سن سن کے شور عشق کے حالات اے نیازؔ

    ڈر ڈر کے دل بغل میں ہے جاتا دھنسا ہوا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے