کیا جانے کس کی گھات میں نکلا کسا ہوا
کیا جانے کس کی گھات میں نکلا کسا ہوا
وہ شوخ ہاتھ قتل جہاں پر رسا ہوا
اپنا تو ملک دل ہے کبھی سے اجڑ گیا
لیکن چراغ داغ سے کچھ ہے بسا ہوا
دل خانۂ خدا ہے صنم اس کو مت گرا
ممکن نہیں جو پھر بسے یہ گھر گرا ہوا
ہرگز نہ آئی مہر تجھے میرے حال پر
ہر چند آہ و نالہ بہ صبح و مسا ہوا
ہوتا ہے کوئی خندۂ گل سے شگفتہ دل
اس غنچۂ لب کو دیکھا ہے جس نے ہنسا ہوا
اے مرغ دل اکھڑ گئے جب بال و پر مرے
کہہ کیا کرے گا دام سے چھٹ کر پھنسا ہوا
پھولا نہیں سماتا ہے جامے میں اپنے پھول
یا اس کی بو میں پیرہن اپنا بسا ہوا
بیٹھا نہیں ہے ایسا مرے دل میں درد و غم
بن جی لیے جو نکلے یہ کافر دھنسا ہوا
مارا تمہاری زلف کا ہرگز نہ بچ سکے
سو بار بچ رہا جو یہ افعی ڈسا ہوا
ہوں میں نیازؔ مند جناب امیر کا
اس واسطے میں صاحب فکر رسا ہوا
سن سن کے شور عشق کے حالات اے نیازؔ
ڈر ڈر کے دل بغل میں ہے جاتا دھنسا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.