Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا قیامت تھا وہ جلوہ تری رعنائی کا

میکش اکبرآبادی

کیا قیامت تھا وہ جلوہ تری رعنائی کا

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    کیا قیامت تھا وہ جلوہ تری رعنائی کا

    تجھ سے دیکھا نہ گیا حال تماشائی کا

    تذکرہ فرض ہی کیا ہے تری رعنائی کا

    سچ تو یہ ہے کہ مجھے شوق ہے رسوائی کا

    حیرت جلوہ سے چھایا ہے اندھیرا ہر سو

    تیرے جلووں میں ہے عالم شب تنہائی کا

    مجھ کو غیرت کہ تمہیں دیکھ رہی ہے دنیا

    مطمئن تم کہ تماشا ہے یہ سودائی کا

    دے نگاہوں کو نہ تکلیف تماشائے جہاں

    راز ہے تیری نظر میں مری رسوائی کا

    مطمئن ہو گئے کچھ دیکھ کے آئینے میں تم

    تمہیں انداز کہاں عشق کی گہرائی کا

    دوست مصروف پرستاری خود ہے میکشؔ

    معتبر آج نہیں زعم شناسائی کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے