کیا قیامت تھا وہ جلوہ تری رعنائی کا
کیا قیامت تھا وہ جلوہ تری رعنائی کا
تجھ سے دیکھا نہ گیا حال تماشائی کا
تذکرہ فرض ہی کیا ہے تری رعنائی کا
سچ تو یہ ہے کہ مجھے شوق ہے رسوائی کا
حیرت جلوہ سے چھایا ہے اندھیرا ہر سو
تیرے جلووں میں ہے عالم شب تنہائی کا
مجھ کو غیرت کہ تمہیں دیکھ رہی ہے دنیا
مطمئن تم کہ تماشا ہے یہ سودائی کا
دے نگاہوں کو نہ تکلیف تماشائے جہاں
راز ہے تیری نظر میں مری رسوائی کا
مطمئن ہو گئے کچھ دیکھ کے آئینے میں تم
تمہیں انداز کہاں عشق کی گہرائی کا
دوست مصروف پرستاری خود ہے میکشؔ
معتبر آج نہیں زعم شناسائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.