Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیوں ہو نادم تم مری بربادیاں ہونے کے بعد

میکش اکبرآبادی

کیوں ہو نادم تم مری بربادیاں ہونے کے بعد

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    کیوں ہو نادم تم مری بربادیاں ہونے کے بعد

    اور افسانہ کوئی یہ داستاں ہونے کے بعد

    کھل رہی ہیں مجھ پہ وحشت کی ادائیں کس قدر

    کیا بھلا لگتا ہے دامن دھجیاں ہونے کے بعد

    آج سن لیتے مرا افسانۂ درد و الم

    پھر بھلا کس کی سنو گے تم جواں ہونے کے بعد

    مٹ گیا آخر کو میں بے التفاتی سے تری

    حسرتیں بڑھتی گئیں ناکامیاں ہونے کے بعد

    دل مٹا جاتا ہے آج ان کا یہ عالم دیکھ کر

    شرمگیں ہیں غیر سے سرگوشیاں ہونے کے بعد

    کوئی پوچھے تو خدا را آج انہیں کیا مل گیا

    کس قدر خوش ہیں وہ میرے راز داں ہونے کے بعد

    دل میں آنکھوں سے اترنا ہی قیامت ہو گیا

    آپ تو جاں ہو گئے دل میں نہاں ہونے کے بعد

    کیا کہے گا کوئی میکشؔ اب یہ کھٹکا بھی گیا

    ہو گئے آزاد ہم بد نامیاں ہونے کے بعد

    مأخذ :
    • کتاب : میکدہ (Pg. 51)
    • Author : میکشؔ اکبرآبادی
    • مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے