کیوں ہو نادم تم مری بربادیاں ہونے کے بعد
کیوں ہو نادم تم مری بربادیاں ہونے کے بعد
اور افسانہ کوئی یہ داستاں ہونے کے بعد
کھل رہی ہیں مجھ پہ وحشت کی ادائیں کس قدر
کیا بھلا لگتا ہے دامن دھجیاں ہونے کے بعد
آج سن لیتے مرا افسانۂ درد و الم
پھر بھلا کس کی سنو گے تم جواں ہونے کے بعد
مٹ گیا آخر کو میں بے التفاتی سے تری
حسرتیں بڑھتی گئیں ناکامیاں ہونے کے بعد
دل مٹا جاتا ہے آج ان کا یہ عالم دیکھ کر
شرمگیں ہیں غیر سے سرگوشیاں ہونے کے بعد
کوئی پوچھے تو خدا را آج انہیں کیا مل گیا
کس قدر خوش ہیں وہ میرے راز داں ہونے کے بعد
دل میں آنکھوں سے اترنا ہی قیامت ہو گیا
آپ تو جاں ہو گئے دل میں نہاں ہونے کے بعد
کیا کہے گا کوئی میکشؔ اب یہ کھٹکا بھی گیا
ہو گئے آزاد ہم بد نامیاں ہونے کے بعد
- کتاب : میکدہ (Pg. 51)
- Author : میکشؔ اکبرآبادی
- مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.