کیوں جوانی آئی دو دن کے لئے
کیوں جوانی آئی دو دن کے لئے
دن گنے جاتے تھے اس سن کے لئے
حرص مے مجھ کو نہیں اے مئے فروش
ایک خم کافی ہے دو دن کے لئے
یہ بھلے سب سے ہمارے واسطے
ہم برے کن کے لئے ان کے لئے
چھیڑ میری دیکھنا وقت اذاں
کان چپکے سے مؤذن کے لئے
تو بتا دے تیرے ہونٹوں کے نثار
بو سے کیوں کر تیرے گن گن کے لئے
ہے فرشتوں کی برابر عمر حور
کیا تمنا ایسی کمسن کے لئے
دیدہ و دل پھوٹ کر روتے ہیں کیوں
جھینکتے تھے ہم اسی دن کے لئے
ہم نے اپنے آشیاں کے واسطے
جو چبھے دل میں وہی تنکے لیے
تم جوانی کے مزے لوٹو ریاضؔ
عیب بھی زیبا ہے اس سن کے لئے
- کتاب : ریاض رضواں (Pg. 409)
- Author : ریاضؔ خیرآبادی
- مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.