لگا ہے دل مرا اوس سوں کہ جو مرلی مراری ہے
لگا ہے دل مرا اوس سوں کہ جو مرلی مراری ہے
سلونا سانولا گردھر گرڑ جس کی سواری ہے
بجا مرلی نے مرلیؔ دھر کیا من باؤلا میرا
او گوبند و جنااردن کی دھن مرلی کی پیاری ہے
چتربھج نام ہے اس کا کہ جس کو واسدیو کہتے
چھبیلی چھب او دامودر کی تربھنگی پیاری ہے
سہس سرخس کوں گوپن ہور رہے سب پاس سب سوں دور
ابھوگی بھوگ لے سب کا اگوچر برمچاری ہے
سیہ رنگ پر سیہ کاکل کھلے جگدیش مادھو کے
پریشاں کیوں نہ ہو شانہ کہ رنگ تارتاری ہے
مراری کی مروت ہور دامودر کے درشن کا
جو مے چاکھا سو ست گر سیں اوہی اب لگ خماری ہے
سنا اپدیش گرمکھ سیں مکند ہے نام ہرجی کا
تو اس کا بولنا استت زہے خدمت گزاری ہے
لے جا بن میں گئو سارے او بندرابن کے کمل پوش
اوسی گوپال مرلیؔ دھر سوں دھن مرلی کی ساری ہے
نہ ہندو نا مسلماں کے اس پڑا قید میں ہرگز
ترابؔ مبتلا کے تئیں دیا جو بے قراری ہے
- کتاب : دیوان تراب (Pg. 449)
- Author : شاہ تراب علی دکنی
- مطبع : انجمن ترقی اردو (پاکستان) (1983)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.