Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تھا دل کو عشق سرمۂ چشم سیاہ کا

لالہ اننت رام الفتؔ

تھا دل کو عشق سرمۂ چشم سیاہ کا

لالہ اننت رام الفتؔ

MORE BYلالہ اننت رام الفتؔ

    تھا دل کو عشق سرمۂ چشم سیاہ کا

    نعرہ بلند ہو نہ سکا اپنی آہ کا

    حامی خدا ہے آج بتو داد خواہ کا

    جھنڈا گڑا ہے عرشِ معلّی پہ آہ کا

    تو وہ بناچکے جو مجھے گرد راہ کا

    تو پھر ہدف بھی کیجئے تیرِ نگاہ کا

    دنبالہ ہے یہ سرمۂ چشم سیاہ کا

    یا ہے نشان میل پرستاں کی راہ کا

    دیوانہ ہوں میں آپ کی ترچھی نگاہ کا

    ڈھیلا مجھے لگائے چشمِ سیاہ کا

    سودا ہوا ہے یار کی زلفِ سیاہ کا

    پھر سلسلہ بڑھا ہے مرے دل کی آہ کا

    کاوا دکھا دو آج سمند نگاہ کا

    باندھا ہے گھر جو حلقہ زلف سیاہ کا

    کچھ غم نہیں فراق کے روز سیاہ کا

    ہے دل میں عشق ایک بت رشک ماہ کا

    ہاتھوں میں ان کے شوخیٔ رنگ حنا نہیں

    ہتھے چڑھا ہے خون کسی بے گناہ کا

    ہوتے ہیں قتل جنبشِ ابرو سے سیکڑوں

    پھر ذکر کیا ہے آپ کی تیغِ نگاہ کا

    پھاڑا ملائکہ نے مرا نامۂ عمل

    جب ہو سکا حساب نہ جرم وگناہ کا

    عشّاق مر رہے ہیں لگاوٹ پہ آج کل

    انداز کچھ نیا ہے تمہاری نگاہ کا

    افشاں کو ان کی ہم نے کہا نجم فرق داں

    قائل ہوا ہے ہم سے منجم نگاہ کا

    کرلیں گے بحث داور محشر کے سامنے

    دیکھیں تو کیا بیان وہاں ہو گواہ کا

    دل پیشکش ہے نذر ہے یہ جان زار بھی

    لکھ دیں مگر حضور مچلکا نباہ کا

    جب ہوگیا ہے دیدۂ گریاں سے سامنا

    پانی ہوا ہے گھل کے دم ابرو سیاہ کا

    کیا شب کو کٹ گیا مہ کامل بھی دیکھ کر

    چمکا جو سر پہ ان کے ستارہ کلاہ کا

    کیا چل رہی ہے تیغ لگاوٹ کی چال واہ

    انداز اڑا لیا ہے تمہاری نگاہ کا

    دل ہاتھ سے سمجھ کے حسینوں کو دیجئے

    قصہ نہیں سنا ہے فرشتوں کی چاہ کا

    بیعت مجھے بھی مشرب پیرِ مغاں میں ہے

    ساقی ادھر بھی دور کرم کی نگاہ کا

    کعبہ کنشت شیخ برہمن سے کام کیا

    حافظ خدا ہے بندۂ بے دستگاہ کا

    آخر پکار اٹھیں گے فرشتے بھی الاماں

    قصہ کا گھر ہے شور مرے دل کی آہ کا

    کچھ بھی حضیضِ گور کا اے منعمو خیال

    دو دن فقط بلند ہے گوشہ کلاہ کا

    الفتؔ سفر ہے دور کا منزل بھی ہے کڑی

    تم کو خیال کچھ بھی نہیں زادِ راہ کا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 87)
    • Author : فصیح الدین بلخی
    • مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے