زردی رنگت سے میں بھی صاحب زر ہوگیا
زردی رنگت سے میں بھی صاحب زر ہوگیا
تھا گدا پر عشق کی دولت تونگر ہوگیا
دیدہ روتے روتے آنسو کا سمندر ہوگیا
دل ہمارا صبر کرتے کرتے پتھر ہوگیا
دل تصور کرتے کرتے عین دلبر ہوگیا
ذرہ ربط نور سے مہر منور ہوگیا
عشق نے آخر کو رنگ حسن دکھلایا تجھے
عرض سمجھے تھے جسے وہ عین جوہر ہوگیا
کیا تغافل ہے کبھی یہ بھی نہ پوچھا کون ہے
میں کئی دن آپ کے گھر بندہ پرور ہوگیا
عاشق ومعشوق میں ہوتے ہیں کیا کیا اختلاط
چھولیا دامن کو کیوں جامہ سے باہر ہوگیا
کھائیں غم آنسو پئیں باتیں سنیں اغیار کی
یہ تری سرکار سے ہم کو مقرر ہوگیا
دشت وحشت میں ہوئی مجنوں کی جب ہم کو تلاش
ہر بگولا نجد کی وادی میں رہبر ہوگیا
صاف میرا عکس ہے اس میں نہیں ہمسر ترا
آئینہ کو دیکھ کر کیوں تو مکدر ہوگیا
ربط دل کہتے ہیں اس کو دیکھ کر رقصاں اسے
پاؤں تھرانے لگے اور سر کو چکر ہوگیا
تھا غضب کا وقت وہ پہلو سے جس دم اٹھ گیا
چلتے ہی چلتے نیا سامان محشر ہوگیا
ایک جا ہوتا نہیں جب آپ کو دم بھر قرار
کس طرح غیروں کے دل میں آپ کا گھر ہوگیا
مل گیا دل سے ہمیں دلدار کا اپنے سراغ
طالب اپنا آپ تھا میں شوق رہبر ہوگیا
خواب میں بھی ہم تو دیکھیں گے حسینوں کا جمال
قصہ یوسف زلیخا نقش دل پر ہوگیا
جھک کے ہم ان سے ملے اغیار غیرت سے کٹے
قامت پر خم ہمارا ان کو خنجر ہوگیا
اس سراپا ناز کے قدموں پہ سر صدقہ کیا
قرض یہ ہم سے ادا اللہ اکبر ہوگیا
وصل کی شب گر نہیں گستاخیاں تم سے ہوئیں
کیوں خفا فدویؔ تمہارا تم سے دلبر ہوگیا
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 59)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.