جب تلک جان میں ہے جان یہی دھیان رہے
جب تلک جان میں ہے جان یہی دھیان رہے
دل رہے یا نہ رہے یار کا ارمان رہے
یا خدا موردِ جور اپنی سدا جان رہے
دل میں اس بت کے نہ باقی کوئی ارمان رہے
حسن اور عشق کا اٹھ جائے کہیں جلد حجاب
پردۂ لیلیٰ کا نہ مجنوں کا گریبان رہے
یا الٰہی وہ کسی دن تو ہوں محوِ دیدار
خو دبھی حیران ہوں آئینہ بھی حیران رہے
کس سے وعدہ کیا، کی رات کہاں جاکے بسر
ہم تڑپتے رہے تم غیر کےمہمان رہے
جی میں ہے ریت لوں خود اپنے گلے پر خنجر
میری گردن پہ نہ جلاد کا احسان رہے
بھڑکے سینے میں مرے آتشِ موسیٰ یارب
اور آنکھوں سے رواں نوح کا طوفان رہے
واہ کیا فہم کہ بندے تو بتوں کے ہو لطیفؔ
اور خدا سے ہے مناجات کہ ایمان رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.