Font by Mehr Nastaliq Web

جب تلک جان میں ہے جان یہی دھیان رہے

لطیف احمد عثمانی

جب تلک جان میں ہے جان یہی دھیان رہے

لطیف احمد عثمانی

جب تلک جان میں ہے جان یہی دھیان رہے

دل رہے یا نہ رہے یار کا ارمان رہے

یا خدا موردِ جور اپنی سدا جان رہے

دل میں اس بت کے نہ باقی کوئی ارمان رہے

حسن اور عشق کا اٹھ جائے کہیں جلد حجاب

پردۂ لیلیٰ کا نہ مجنوں کا گریبان رہے

یا الٰہی وہ کسی دن تو ہوں محوِ دیدار

خو دبھی حیران ہوں آئینہ بھی حیران رہے

کس سے وعدہ کیا، کی رات کہاں جاکے بسر

ہم تڑپتے رہے تم غیر کےمہمان رہے

جی میں ہے ریت لوں خود اپنے گلے پر خنجر

میری گردن پہ نہ جلاد کا احسان رہے

بھڑکے سینے میں مرے آتشِ موسیٰ یارب

اور آنکھوں سے رواں نوح کا طوفان رہے

واہ کیا فہم کہ بندے تو بتوں کے ہو لطیفؔ

اور خدا سے ہے مناجات کہ ایمان رہے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے