پر اثر اتنے تو یا رب مرے نالے ہوتے
پر اثر اتنے تو یا رب مرے نالے ہوتے
آہ کرتا میں جہاں دل وہ سنبھالے ہوتے
باغ ہوتا کوئی پہلو میں وہ گل رو ہوتا
مئے گل رنگ سے لبریز پیالے ہوتے
پہلے کیوں کاکل پیچاں پہ ہوئے تھے شیدا
خوف ایسا تھا تو یہ سانپ نہ پالے ہوتے
دشت پر خاک کی جانب ہے ارادہ مفتوں
سیر ہوتی جو کہیں پیر میں چھالے ہوتے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 303)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.