Font by Mehr Nastaliq Web

دنیا مری نظروں میں کیا جانے اب کیا ہے

ندیم لکھنوی

دنیا مری نظروں میں کیا جانے اب کیا ہے

ندیم لکھنوی

دنیا مری نظروں میں کیا جانے اب کیا ہے

جس وقت سے اک جلوہ آنکھوں میں سمایا ہے

کیا ذکر دوئی اس میں بے مثل ہے یکتا ہے

ہر چیز کا ملجا ہے ہر چیز کا ماویٰ ہے

ہے کون سی شے ایسی جس میں وہ نہیں مخفی

جو کچھ کہ نظر میں ہے اس کا ہی نظارا ہے

کچھ اس کی حقیقت پر بھی تونے نظر ڈالی

بازی-گہہ دنیا میں کیوں محو تماشا ہے

دنیا سے نہ ما فیہا سے ہم کو غرض زاہد

محفل ہے یہ رندوں کی یا قلقل مینا ہے

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 303)
  • Author : عرفان عباسی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے