ہمارا سر ہے فقط اس کے آستاں کے لئے
ہمارا سر ہے فقط اس کے آستاں کے لئے
نہ کبر و نخوت و پندار و عزوشاں کے لئے
مجاز میں ہیں پڑے چھوڑ کر حقیقت کو
کہاں پہنچ گئے نکلے تھے ہم کہاں کے لئے
کبھی تو کشتۂ الفت کی دل دہی کر دو
یہ منتظر ہے فقط ایک لفظ ہاں کے لئے
سحر کے نالے مرے بے سبب نہیں ناصح
جرس کی طرح میں ہوں خفتہ کارواں کے لئے
یہ گوش گل میں صدا عندلیب کی پہنچی
گری جو برق تو میرے ہی آشیاں کے لئے
نتیجہ خیز ہوا چاک دامن یوسف
زلیخا داغ بنی اپنے خانماں کے لئے
ہمارے رنج و محن کی ہے داستان طویل
کچھ اس جہاں کے لئے ہے کچھ اس جہاں کے لئے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 303)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.