اور کچھ ہوگی جنوں کی مرے توقیر کہ بس
اور کچھ ہوگی جنوں کی مرے توقیر کہ بس
اور چومیں گے قدم حلقۂ زنجیر کہ بس
زندگانی کو غم عشق سے فرصت ہی نہیں
دوسری ہے کوئی اس خواب کی تعبیر کہ بس
آگیا ہوگا تمہیں اب تو تبسم کا شعور
اور دکھلاؤں میں زخم دل دلگیر کہ بس
لکھ دے ان کو بھی مرے نام تو احساں ہوگا
غم ہیں کچھ اور بھی اے کاتب تقدیر کہ بس
خون امید کے قطرات بھی بے رنگ ہیں اب
اور کھینچے گا تصور تری تصویر کہ بس
اے تپشؔ گردشِ دوراں سے یہ پوچھو تو کبھی
اور بھی ہے ترے ترکش میں کوئی تیر کہ بس
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 89)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.