کوئی صورت میں ہو میں تا حد امکاں دیکھ لیتا ہوں
کوئی صورت میں ہو میں تا حد امکاں دیکھ لیتا ہوں
عیاں تو پھر عیاں ہے حسن پنہاں دیکھ لیتا ہوں
نہ جانے کیوں کھٹک جاتا ہے خار غم مرے دل میں
عدو کو جب چمن میں گل بداماں دیکھ لیتا ہوں
جھلک میری گنہ گاری میں بھی ہے پارسائی کی
میں رحمت کی طرف اے ذوق عصیاں دیکھ لیتا ہوں
میری آشفتہ حالی کو نہیں کچھ نہیں نیند کی حاجت
میں بیداری میں بھی خواب پریشاں دیکھ لیتا ہوں
خدا رکھے سلامت جذبۂ شوق جنوں تجھ کو
کہ تیرے فیض سے کوہ و بیاباں دیکھ لیتا ہوں
نظر ہٹ کر زمانے سے کرم پر تیرے جاتی ہے
اگر خالی کبھی میں اپنا داماں دیکھ لیتا ہوں
بڑھاتا ہوں اسی سے راہ رسم و آشنائی بھی
میں اے محفوظؔ جس انساں کو انساں دیکھ لیتا ہوں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 259)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.