بد گمانی اثر انداز جہاں ہوتی ہے
بد گمانی اثر انداز جہاں ہوتی ہے
بات ہلکی بھی طبیعت پہ گراں ہوتی ہے
رنج دوراں سے فرسودہ ہو طبیعت جس کی
ہر بہار اس کی نگاہوں میں خزاں ہوتی ہے
وہ تمنا نہیں ہوتی ہے رہین پیری
جو آغوش محبت میں جواں ہوتی ہے
ذوق سجدہ کوئی خاصان خدا سے پوچھے
دل تڑپ اٹھتا ہے جس وقت اذاں ہوتی ہے
عیش یا رنج کی منزل ہو یہ رکتی نہیں
ایسی رفتار سے کچھ عمر رواں ہوتی ہے
کچھ نہیں روز قیامت سے شب غم محفوظؔ
حشر ہوتا ہے یہ مہمان جہاں ہوتا ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 260)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.