میں ہی مدہوش تحیر ہوں مجھے ہوش نہیں
میں ہی مدہوش تحیر ہوں مجھے ہوش نہیں
کون کہتا ہے وہ روپوش ہے روپوش نہیں
قصہ روز ازل یاد ہے اب تک مجھ کو
خود فراموش تو ہوں عہد فراموش نہیں
وعدۂ وصل نے ڈھایا ہے نیا اور ستم
آج درد غم فرقت بھی ہم آغوش نہیں
ہم بھی تو دیکھنے والے ہیں نگاہیں تیری
ساقیٔ مست نظر خود بھی تجھے ہوش نہیں
شوق دیدار ہے کیا نام اسی کا موسیٰ
جب تمنا ہوئی پوری تو تمہیں ہوش نہیں
وعدۂ وصل رہا حشر پہ ان کا موقوف
بار فرقت سے میں مر کر بھی سبکدوش نہیں
وہ نہیں ہیں تو تصور تو ہے ان کا محفوظؔ
شب فرقت میں بھی خالی مرا آغوش نہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 260)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.