کہاں تک ٹھوکریں کھایا کرے گی التجا میری
کہاں تک ٹھوکریں کھایا کرے گی التجا میری
وہ بت سنتا نہیں ہے توہی سن لے اے خدا میری
فغاں بے فائدہ بے سود نالے بے اثر آہیں
مرا منہ دیکھتی ہے بے کسی میں التجا میری
کچھ ایسا لطف ناکامی نے مستغنیٰ بنایا ہے
اثر کو دیکھ کر منہ پھیر لتی ہے دعا میری
کہیں حسن و محبت کی فسانے مٹنے والے ہیں
رہے گی یاد دنیا کو جفا تیری وفا میری
رہ الفت میں مٹ مٹ کر غم فرقت میں مر مر کر
کسی دن ہوہی جائے گی فنا میری بقا میری
ندامت سے میں جب گردن جھکا لوں گا سر محشر
یقیں ہے بخش دے گا بخشنے والا خطا میری
گزرتی ہے جو اے محفوظؔ مجھ پر میں ہی واقف ہوں
کسی کو کیا خبر ہے آج کل حالت ہے کیا میری
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 259)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.