ساقی نے جسے مست نگاہوں سے پلا دی
ساقی نے جسے مست نگاہوں سے پلا دی
اس کے لیے جنت ہے، بیاباں ہو کہ وادی
ساقی کی نوازش نے تو اور آگ لگا دی
دنیا یہ سمجھتی ہے مری پیاس بجھا دی
ہاں! پھر تو کہوں ہم نے تجھے دادِ وفا دی
تم نے تو مرے دل کی کہانی ہی سنا دی
اک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا
سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی
پھیرا مجھے انکار سے اقرار کی جانب
اک شمع کو روشن کیا اک شمع بجھا دی
اللہ رے ترے وصل و جدائی کے کرشمے
دوزخ بھی دکھا دی مجھے جنت بھی دکھا دی
اس بات کو کہتے ہوئے ڈرتے ہیں سفینے
طوفان کو خود دامنِ ساحل نے ہوا دی
مانا کہ میں پامال ہوا زخم بھی کھائے
اوروں کے لیے راہ تو آسان بنا دی
اتنی تو مئے ناب میں گرمی نہیں ہوتی
ساقی نے کوئی چیز نگاہوں سے ملا دی
وہ چین سے بیٹھے ہیں مرے دل کو مٹا کر
یہ بھی نہیں احساس کہ کیا چیز مٹا دی
اے باد چمن تجھ کو نہ آنا تھا قفس میں
تو نے تو مری قید کی میعاد بڑھا دی
لے دے کے ترے دامنِ امید میں ماہرؔ
اک چیز جوانی تھی جوانی بھی لٹا دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.