جب بھی یاد آئی ہے مجھے اس سے ملن کی خوشبو
جب بھی یاد آئی ہے مجھے اس سے ملن کی خوشبو
مجھ کو یاد آئی بہت اس کے بدن کی خوشبو
گل کی خوشبو ہو کہ ریحان کی بھینی خوشبو
ان کی خوشبو سے معطر ہے چمن کی خوشبو
گر چہ پردیس رہا چار دہائی سے پرے
پھر بھی دن رات ستاتی ہے وطن کی خوشبو
حق کے شیدائی سرِدار بھی حق بول گئے
دور سے آئی انہیں دار و رسن کی خوشبو
ذکر اللہ کا جن لب سے ہوا چار پہر
ان کی سانسوں میں بسی مشک ختن کی خوشبو
قد تو اونچا ہے مرے یار کا اس سے بھی سوا
وہ سراپا ہے مرا سرو، سمن کی خوشبو
ہے یہ مٹی بڑی زرخیز بہت ہی سوندھی
گل بداماں ہے مرے گنگ و جمن کی خوشبو
جب بھی گزرا ہوں سرِ شام کسی مرگھٹ سے
دور تک آتی رہی اپنے کفن کی خوشبو
کون گزرا ہے یہاں سے کہ معطر ہے ہوا
جانی پہچانی سی لگتی ہے پون کی خوشبو
تو نے جو زخم دیے بھر تو گئے ہیں پھر بھی
عمر بھر آتی رہی اس کی چبھن کی خوشبو
جب تلک سانس چلے تم یہ بڑا کام کرو
صبح سے شام تک پھیلاؤ امن کی خوشبو
ہیں تو زخمی اسی ناگن کی نگہ کے عالمؔ
پھر بھی چنتے ہیں سدا اس کے نین کی خوشبو
- کتاب : Mata-e-Haque (Pg. 51)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.