عشق خلوت میں تھا آخر سر بازار ہوا
عشق خلوت میں تھا آخر سر بازار ہوا
ایک عالم میری حالت سے خبردار ہوا
لیلیٰ مجنوں کا ہے قصہ یا زلیخا یوسف
عشق میں شیریں کے فرہاد کیوں کوہسار ہوا
عشق اور مشک چھپانے سے کہیں چھپتا ہے
لاکھ حجرے میں رکھو طبلۂ عطار ہوا
رخ دکھا اپنا ذرا اور اٹھا دے مقطع
جامۂ زندگی بس تن پہ گرانبار ہوا
ایک لحظہ نہ جدا یار وفادار سے ہو
وقت سختی و مصیبت جو مددگار ہوا
یار دنیا سے وفائی نہیں دیکھا کوئی
امتحان کر کے زمانہ کا میں ہوشیار ہوا
کس میں طاقت ہے کرے وصف امام اعظم
سو دفعہ خواب میں رب کا جسے دیدار ہوا
برس چالیس تک ایک وضو سے نماز عشا
کیا نماز فجر پڑھی کیسا یہ سردار ہوا
کیا نکلتی ہے زباں سے وہ انا الحق کی صدا
سر منصور اسی واسطے بردار ہوا
رند مستوں کا ہے مقبول سبھی حال و قال
مئے وحدت جو پیا اس کا رب غفار ہوا
جامۂ چوں کی خبر جس کو نہ ہو ہے مجذوب
حالت جذب میں کیا حال نمودار ہوا
عاشق نام محمد کو نہ چھوئے گی دوزخ
نفس شیطاں سے گر لاکھ گنہ گار ہوا
ہوئی اسی وسیلہ سے اسی نام کے آدم کی نجات
توبہ مقبول ہوئی کیا یہ استغفار ہوا
غرق سے نوح کی کشتی کو نکالا کس نے
نور احمد میرا ہر جائے مددگار ہوا
شر سے نمرود کے بچنے کا سبب تھا ہونا
شعلۂ نار ابراہیم پر گلزار ہوا
گل نہ ہووے گا قیامت تک چراغ محمودؔ
جس نے افروختہ کی وہی نگہدار ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.