لاکھ فریاد کرو میرا جگر جلتا ہے
لاکھ فریاد کرو میرا جگر جلتا ہے
کس کو باور ہو کے بے آگ کے گھر جلتا ہے
اللہ اللہ رے ترے حسن کے شعلوں کی لپک
دیکھنے والوں کا دامانِ نظر جلتا ہے
جز محبت نہیں ناکامِ تمنا کو غرض
دیکھ کو یہ مرے نالوں سے اثر جلتا ہے
آتش ہجر جدا، گرمئی محفل ہے جدا
کوئی ہنستا ہے کوئی تابہ سحر جلتا ہے
گرم آنسو ہیں مری چشمِ تمنا میں بھرے
نخلِ مژگاں میں جو آتا ہے، ثمر جلتا ہے
گرمئی حسن سے ہے عشق کی دنیا کو فروغ
یہ وہ عالم ہے کہ تا حدِ نظر جلتا ہے
دیکھ کر اس کو محبت ہوئی سودائی بنے
آنکھ سے دل میں لگی آگ ہے سر جلتا ہے
کچھ خبر ہے تجھے اے مطلعِ دل کے خورشید
رات بھر کس کی محبت میں قمر جلتا ہے
منتظر ہے نگہِ گرم محبت سے کوئی
دیکھیے دیکھیے اب پردۂ در جلتا ہے
روشنی دل کی ہے محمودؔ نظر کی رہبر
بن کے فانوس سرِ راہ گذر جلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.