محروم تصور کر نہ دیا مجبور تماشا کر نہ دیا
محروم تصور کر نہ دیا مجبور تماشا کر نہ دیا
محفل کو مری برہم کر کے تم نے مجھے تنہا کر نہ دیا
پیغام محبت کے دے کر ہم ذوق زلیخا کر نہ دیا
آخر ہم نے اے حسن تجھے پابند تمنا کر نہ دیا
انسان کے دل میں گھٹ گھٹ کر جو روح کو کھائے جاتا ہے
ہمت تھی اگر تو دنیا نے اس راز کو افشا کر نہ دیا
اب میرے دل خوں گشتہ کی ہر موج تمنا پرور ہے
مایوس محبت کر کے مجھے بیزار تمنا کر نہ دیا
اب تک میرا ظلمت خانہ ہے بے شمع و بے پروانہ
تاروں نے چراغاں کر نہ دیا سورج نے اجالا کر نہ دیا
میں ایک نظر سے آسودہ اپنی خلوت میں بیٹھا ہوں
اے جلوۂ ہر سوئے فطرت تو نے مجھے رسوا کر نہ دیا
ایوان تصور سے اپنے نکلا نہ طلب کی دنیا میں
جب تک ہر ذرے کو میں نے پھیلا کر دنیا کر نہ دیا
میں نے تو کہا تھا پہلے ہی ڈوبا تو ابھرنا مشکل ہے
اے بے خبری کھو کر مجھ کو پھر تو نے پیدا کر نہ دیا
سیمابؔ جو ترک دنیا پر طعنے مجھے اکثر دیتے ہیں
ان لوگوں نے دامن کو مرے وابستۂ دنیا کر نہ دیا
- کتاب : کلیم عجم (Pg. 200)
- Author : سیماب اکبرآبادی
- مطبع : رفاہ عام پریس، آگرہ (یوپی) (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.