Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

محروم تصور کر نہ دیا مجبور تماشا کر نہ دیا

سیماب اکبرآبادی

محروم تصور کر نہ دیا مجبور تماشا کر نہ دیا

سیماب اکبرآبادی

MORE BYسیماب اکبرآبادی

    محروم تصور کر نہ دیا مجبور تماشا کر نہ دیا

    محفل کو مری برہم کر کے تم نے مجھے تنہا کر نہ دیا

    پیغام محبت کے دے کر ہم ذوق زلیخا کر نہ دیا

    آخر ہم نے اے حسن تجھے پابند تمنا کر نہ دیا

    انسان کے دل میں گھٹ گھٹ کر جو روح کو کھائے جاتا ہے

    ہمت تھی اگر تو دنیا نے اس راز کو افشا کر نہ دیا

    اب میرے دل خوں گشتہ کی ہر موج تمنا پرور ہے

    مایوس محبت کر کے مجھے بیزار تمنا کر نہ دیا

    اب تک میرا ظلمت خانہ ہے بے شمع و بے پروانہ

    تاروں نے چراغاں کر نہ دیا سورج نے اجالا کر نہ دیا

    میں ایک نظر سے آسودہ اپنی خلوت میں بیٹھا ہوں

    اے جلوۂ ہر سوئے فطرت تو نے مجھے رسوا کر نہ دیا

    ایوان تصور سے اپنے نکلا نہ طلب کی دنیا میں

    جب تک ہر ذرے کو میں نے پھیلا کر دنیا کر نہ دیا

    میں نے تو کہا تھا پہلے ہی ڈوبا تو ابھرنا مشکل ہے

    اے بے خبری کھو کر مجھ کو پھر تو نے پیدا کر نہ دیا

    سیمابؔ جو ترک دنیا پر طعنے مجھے اکثر دیتے ہیں

    ان لوگوں نے دامن کو مرے وابستۂ دنیا کر نہ دیا

    مأخذ :
    • کتاب : کلیم عجم (Pg. 200)
    • Author : سیماب اکبرآبادی
    • مطبع : رفاہ عام پریس، آگرہ (یوپی) (1935)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے