صدہا غم کہہ کر بھی کہاں غم کہہ پاتے ہیں لوگ
صدہا غم کہہ کر بھی کہاں غم کہہ پاتے ہیں لوگ
کتنی باتیں جی میں سوچ کے رہ جاتے ہیں لوگ
یہ شہر بیدار ہے یہ وہ شہر نہیں جس میں
صبح کے نکلے شام ڈھلے گھر آ جاتے ہیں لوگ
نازک دل کی موت ہے اور ہم ٹھہرے نازک دل
نازک دل کو کیا کیا صدمے پہنچاتے ہیں لوگ
جھوٹ میں شامل ہو جاؤ تو ایک خدائی ساتھ
سچ بولو تو سر پر پتھر برساتے ہیں لوگ
پہلے جو صورت ہو لیکن اب تو مشکل یہ ہے
دو خط کھینچ کے فن کے خالق بن جاتے ہیں لوگ
روپ کے دیپ جلا دیتے ہیں اور پھر اس کے بعد
آنسو بن کر آنکھوں کی لو بھڑکاتے ہیں لوگ
ان گلیوں میں سب ہیں ساتھ اور سب کے ساتھ تنہا
لاکھ سنبھل کر چلتے ہیں پھر ٹکراتے ہیں لوگ
یہ بستی کیسی ہے جہاں کے سب در ہیں دیوار
ہمسائے بن کر تو شناسا ہو جاتے ہیں لوگ
گل ہوں مگر اپنے لیے کیا ہوں اپنے لیے اک خواب
میری مہک سے اپنا دامن مہکاتے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.