Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

صدہا غم کہہ کر بھی کہاں غم کہہ پاتے ہیں لوگ

محشر بدایونی

صدہا غم کہہ کر بھی کہاں غم کہہ پاتے ہیں لوگ

محشر بدایونی

MORE BYمحشر بدایونی

    صدہا غم کہہ کر بھی کہاں غم کہہ پاتے ہیں لوگ

    کتنی باتیں جی میں سوچ کے رہ جاتے ہیں لوگ

    یہ شہر بیدار ہے یہ وہ شہر نہیں جس میں

    صبح کے نکلے شام ڈھلے گھر آ جاتے ہیں لوگ

    نازک دل کی موت ہے اور ہم ٹھہرے نازک دل

    نازک دل کو کیا کیا صدمے پہنچاتے ہیں لوگ

    جھوٹ میں شامل ہو جاؤ تو ایک خدائی ساتھ

    سچ بولو تو سر پر پتھر برساتے ہیں لوگ

    پہلے جو صورت ہو لیکن اب تو مشکل یہ ہے

    دو خط کھینچ کے فن کے خالق بن جاتے ہیں لوگ

    روپ کے دیپ جلا دیتے ہیں اور پھر اس کے بعد

    آنسو بن کر آنکھوں کی لو بھڑکاتے ہیں لوگ

    ان گلیوں میں سب ہیں ساتھ اور سب کے ساتھ تنہا

    لاکھ سنبھل کر چلتے ہیں پھر ٹکراتے ہیں لوگ

    یہ بستی کیسی ہے جہاں کے سب در ہیں دیوار

    ہمسائے بن کر تو شناسا ہو جاتے ہیں لوگ

    گل ہوں مگر اپنے لیے کیا ہوں اپنے لیے اک خواب

    میری مہک سے اپنا دامن مہکاتے ہیں لوگ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے