محشرؔ ان رستوں میں آوارہ روی زیبا نہیں
محشرؔ ان رستوں میں آوارہ روی زیبا نہیں
دیکھ کر چلیے یہاں یہ شہر ہے صحرا نہیں
تو مجھے بلوا نہ اپنی خلوتِ خاموش میں
لاکھ ہنگامے ہیں میرے ساتھ میں تنہا نہیں
حادثوں کے شور میں دل کی بدل جائے گی بات
آپ کا ہے یہ خیال اپنا خیال ایسا نہیں
درد کی لذت، تباہی کا مزہ، غم کا سرور
زندگی میں ہے سبھی کچھ زندگی میں کیا نہیں
گر سنہ پھرتا ہے انساں درد کی پونجی لیے
صبر کا گندم کسی بازار میں بکتا نہیں
مستقل ہے ایک شوق و بے دلی کی کشمکش
جیسے کچھ کہنا ہے اور کچھ بھی مجھے کہنا نہیں
کوہ سے اترے تھے کھا لیتے کنارے کی ہوا
دور تک اس کوہ کے نیچے کوئی دریا نہیں
اس سے بڑھ کر اور اب کیا چاہیے جانِ حیات
تیرا زیور زخم ہے چاندی نہیں سونا نہیں
جلوۂ لعل و گہر کے ہاتھ پر بک جاؤں میں
میرے سر میں ایسے سستا عشق کا سودا نہیں
آئے ہو جو نقدِ ہمدردی لیے تم مطمئن
تم کو میرے درد کی قیمت کا اندازہ نہیں
محشرؔ ایسا بھی جنوں کیا کچھ تو گھر کی بھی خبر
رات آدھی ڈھل چکی کیا آج گھر جانا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.