پا بجولاں عرصۂ سر و و صبا میں آئے ہیں
پا بجولاں عرصۂ سر و و صبا میں آئے ہیں
ہم بھی کچھ نغمے لیے شہرِ نوا میں آئے ہیں
ہم خس و خاشاکِ آوارہ گزرگاہوں کا بوجھ
رقص کرنے تیرے کوچے کی ہوا میں آئے ہیں
یہ فشارِ گرد و ظلمت، یہ خروش ابرو باد
آپ ہی کا دل ہے ملنے اس فضا میں آئے ہیں
تجھ سے مل کر سب سے اب دامن چھڑا لیں گے مگر
ساتھ جن کانٹوں کے ہم راہِ وفا میں آئے ہیں
شرم کے کچھ پھول لے کر کچھ ندامت کے گہر
تیرے پروردہ تری دولت سرا میں آئے ہیں
اب تک آنکھوں کی نمی کا سلسلہ ٹوٹا نہیں
کچھ غبار ایسے ہی جی پر ابتدا میں آئے ہیں
آج ہی دیکھے تھے ارمانوں کے خواب اور آج ہی
کچھ نئے حلقے نظر زنجیرِ پا میں آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.