Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ کیوں کہوں کہ نہیں آشنا زمانے میں

میکش اکبرآبادی

یہ کیوں کہوں کہ نہیں آشنا زمانے میں

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    یہ کیوں کہوں کہ نہیں آشنا زمانے میں

    وہی ہے کیف ہے جس کو مرے ستانے میں

    خدا کے نام پہ کرتے ہیں ہم بتوں سے وفا

    نہ ہو جو قدر وفا کی نہیں زمانے میں

    ہمارا سوز بھی ہے زیب ہر بیاں لیکن

    تمہیں ہو جان فسانہ ہر اک فسانے میں

    شکن جبیں پہ ہے اور زیر لب تبسم ہے

    نظر میں رحم تردد ہے رحم کھانے میں

    خلش تو تھی میں خلش سے مگر فزوں تڑپا

    اسے بھی آج مزا آگیا ستانے میں

    ہے خانقاہ میں بے جا تلاش میکشؔ کی

    ملیں گے آپ کو حضرت شراب خانے میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے