یہ کیوں کہوں کہ نہیں آشنا زمانے میں
یہ کیوں کہوں کہ نہیں آشنا زمانے میں
وہی ہے کیف ہے جس کو مرے ستانے میں
خدا کے نام پہ کرتے ہیں ہم بتوں سے وفا
نہ ہو جو قدر وفا کی نہیں زمانے میں
ہمارا سوز بھی ہے زیب ہر بیاں لیکن
تمہیں ہو جان فسانہ ہر اک فسانے میں
شکن جبیں پہ ہے اور زیر لب تبسم ہے
نظر میں رحم تردد ہے رحم کھانے میں
خلش تو تھی میں خلش سے مگر فزوں تڑپا
اسے بھی آج مزا آگیا ستانے میں
ہے خانقاہ میں بے جا تلاش میکشؔ کی
ملیں گے آپ کو حضرت شراب خانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.