وحشتوں میں دل کی جمعیت کا ساماں ہو گیا
وحشتوں میں دل کی جمعیت کا ساماں ہو گیا
آدمیت سے ہوا خارج تو انساں ہو گیا
بھر گئیں آنکھوں میں تیری بزم کی رنگینیاں
میں نے دیکھا جس بیاباں کو گلستاں ہو گیا
اس ادا سے میں نے دیکھے داغ اپنے خون کے
اک تماشا روز محشر ان کا داماں ہو گیا
کر چکے بس تم علاج درد پنہاں کر چکے
ہو گیا تم سے علاج درد پنہاں ہو گیا
ہے خیال انجام کا اے تف بر انجام خیال
دیکھ کر محفل کو میرا جی پریشاں ہو گیا
کون ہے ایسا پجاری دیر میں اب اے بتو
کیا کرو گے تم اگر میکشؔ مسلماں ہو گیا
- کتاب : میکدہ (Pg. 51)
- Author : میکشؔ اکبرآبادی
- مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.