Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وحشتوں میں دل کی جمعیت کا ساماں ہو گیا

میکش اکبرآبادی

وحشتوں میں دل کی جمعیت کا ساماں ہو گیا

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    وحشتوں میں دل کی جمعیت کا ساماں ہو گیا

    آدمیت سے ہوا خارج تو انساں ہو گیا

    بھر گئیں آنکھوں میں تیری بزم کی رنگینیاں

    میں نے دیکھا جس بیاباں کو گلستاں ہو گیا

    اس ادا سے میں نے دیکھے داغ اپنے خون کے

    اک تماشا روز محشر ان کا داماں ہو گیا

    کر چکے بس تم علاج درد پنہاں کر چکے

    ہو گیا تم سے علاج درد پنہاں ہو گیا

    ہے خیال انجام کا اے تف بر انجام خیال

    دیکھ کر محفل کو میرا جی پریشاں ہو گیا

    کون ہے ایسا پجاری دیر میں اب اے بتو

    کیا کرو گے تم اگر میکشؔ مسلماں ہو گیا

    مأخذ :
    • کتاب : میکدہ (Pg. 51)
    • Author : میکشؔ اکبرآبادی
    • مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے